Sunday, May 07, 2017

;احتیاط; ... نظم

سنو یہیں سے واپس چلتے ہیں

آگے کا رستہ، دھند میں لپٹا
رستے کی خبر، نہ منزل کا پتا

نہ جانے کتنے خار ابھی
پاؤں کی راہ دیکھ رہے ہوں
کتنے وحشی لوگ ہمیں
بھوکی نگاہ، دیکھ رہے ہوں

کتنی کڑی دھوپ میں جانے
کتنا اور بھی چلنا ہو گا
جو مل بھی جائے شجر کوئی
ہمیں تو سائے میں جلنا ہو گا

میں تو دھوپ کا بیٹا ٹھہرا
تُو موم کی گڑیا، جل جائے گی
اس رستے پہ گئے ہوؤں نے
خبر ہمیں بھیجی ہے یہی

"یہ لوگ سفید لباس پہنے
ننگے تیر چلاتے رہتے ہیں
یہاں موم نہیں جلتے فقط
یہاں پتھر بھی جلتے رہتے ہیں "

سنو.... یہیں سے واپس چلتے ہیں!!!

(سنہ دو ہزار چھے)

ڈیڑھ طرفہ محبت

سڑک کے جس کنارے ایک گھر کے سامنے ہم اترے تھے، اس کے دوسرے کنارے ایک سائیکل ورکشاپ تھی، جس کے ماتھے پر لکھا ہوا تھا کدھر جا رہے ہو، کہاں کا ...