شکاری کتے
ماموں شوکت علی عرف شوکی کے دونوں شکاری کتے بالکل سامنے نظریں گاڑھے بیٹھے ہوئے تھے. میں اور ماموں کِیکر کے نیچے بیٹھے کتوں کو دیکھ رہے تھے. اچانک دونوں کتوں کے کان کھڑے ہو گئے اور جسم تنی ہوئی کمان کی طرح.. میرے جسم میں ایک جھرجھری سی چلی اور پھر کچھ ہی لمحوں میں دونوں کتے سرپٹ بھاگ رہے تھے، ایسی رفتار کہ دھول کا سانس بھی پھول جائے. کہیں کسی خرگوش نے سر اٹھایا تھا ہم پانچوں دوست نمبردار رفیق کے ٹیوب ویل پہ بیٹھے تھے، رنگ کی بازی چل رہی تھی، ادھر ادھر کی ہانک رہے تھے کہ ولیا کانا ادھر آ پہنچا. نام تو اس کا ولی شیر تھا اور مجید مراثی کا بیٹا تھا، مگر سب کے نام الٹ پلٹ کرنے کی قدیم روایت پہ چلتے ہوئے وہ ولی شیر سے سے پہلے وَلیا ہوا اور پھر بھینگا ہونے کے کارن کانا بھی کہلانے لگا. ہمارے اس سوال پہ کہ "کدھر جا رہے ہو" اس نے بتایا کہ آگے زمینوں پہ اس کی ماں چوہدری نذیر کی فصل کاٹ رہی ہے، اسی کی مدد کو جا رہا تھا. میرے چچا زاد طارق نے پہلے چوہدری نذیر کی فصل میں گالیوں سے کیڑے ڈالے، پھر وَلیـے کانے کے بھینگے پن پہ دو چار جگتیں ماریں اور پھر اسے پکوڑے اور چٹنی لانے واپس گاؤں کی طرف بھ...