باجی تانیہ
چھت پہ بنے کمرے سے نیچے فرش تک لال نیلی پیلی لائٹیں لٹک رہی تھیں اور جل رہی تھیں، چھت پہ لیٹنے والے سو چکے تھے اور باقی ماندہ مہمان، کمروں میں اور کچھ برآمدے اور صحن میں، یا تو ٹولیاں بنا کے گپیں ہانک رہے تھے یا اونگھ رہے تھے اور میں...میں شیروانی پہنے اور کُلّا بغل میں دابے اپنے کمرے کے اس دروازے کے باھر کھڑا تھا جس کے باھر گلاب کے سرخ پھولوں کی لڑیاں لٹک رہی تھیں اور دروازے کے اندر کمرے میں، سجے سنورے بیڈ پہ سرخ شادی کے جوڑے میں سجی سنوری 'باجی' تانیہ بیٹھی تھی ہمارے گھر کے ساتھ دیوار سے دیوار جڑی تھی تایا رفیق کی، اور جو دیوار جڑی تھی اس میں دونوں گھروں میں بلا روک ٹوک آنے جانے کے لئے جگہ چھوڑ دی گئی تھی. میں بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا پھر واصف اور فائزہ تھے اور تایا رفیق کی دو ہی بیٹیاں تھیں بڑی تانیہ اور چھوٹی تنزیلہ.. باجی تانیہ مجھ سے تین سال بڑی تھی اور امی بتاتی تھیں کہ جب میں پیدا ہوا تھا تو باجی تانیہ ہر وقت مجھے گود میں لے کے بیٹھی رہتی اور میری چھوٹی چھوٹی انگلیوں سے کھیلتی رہتی اور اتنی چھوٹی چھوٹی انگلیوں پہ حیران ہوتی رہتی بچپن سے ہی ہم سب کزنز آپس میں ہی...