Posts

Showing posts from June, 2020

باجی ‏تانیہ ‏ ‏

چھت پہ بنے کمرے سے نیچے فرش تک لال نیلی پیلی لائٹیں لٹک رہی تھیں اور جل رہی تھیں، چھت پہ لیٹنے والے سو چکے تھے اور باقی ماندہ مہمان، کمروں میں اور کچھ برآمدے اور صحن میں، یا تو ٹولیاں بنا کے گپیں ہانک رہے تھے یا اونگھ رہے تھے اور میں...میں شیروانی پہنے اور کُلّا بغل میں دابے اپنے کمرے کے اس دروازے کے باھر کھڑا تھا جس کے باھر گلاب کے سرخ پھولوں کی لڑیاں لٹک رہی تھیں اور دروازے کے اندر کمرے میں، سجے سنورے بیڈ پہ سرخ شادی کے جوڑے میں سجی سنوری 'باجی' تانیہ بیٹھی تھی ہمارے گھر کے ساتھ دیوار سے دیوار جڑی تھی تایا رفیق کی، اور جو دیوار جڑی تھی اس میں دونوں گھروں میں بلا روک ٹوک آنے جانے کے لئے جگہ چھوڑ دی گئی تھی. میں بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا پھر واصف اور فائزہ تھے اور تایا رفیق کی دو ہی بیٹیاں تھیں بڑی تانیہ اور چھوٹی تنزیلہ.. باجی تانیہ مجھ سے تین سال بڑی تھی اور امی بتاتی تھیں کہ جب میں پیدا ہوا تھا تو باجی تانیہ ہر وقت مجھے گود میں لے کے بیٹھی رہتی اور میری چھوٹی چھوٹی انگلیوں سے کھیلتی رہتی اور اتنی چھوٹی چھوٹی انگلیوں پہ حیران ہوتی رہتی بچپن سے ہی ہم سب کزنز آپس میں ہی...

چوتھی ‏دیوار ‏

گھر کیا ہے، چار دیواریں، تین بند دیواریں اور ایک دیوار میں اسی گھر میں گھسنے اور نکلنے کا دروازہ گھر کی ایک دیوار مہر محمد دین کے گھر سے ملتی تھی جس کی مہری صرف نام کے ساتھ محدود تھی، دونوں بیٹے امریکہ جا بسے تھے، بڑھاپے نے کمر کمان کر دی تھی. اب یا تو مسجد میں چھوٹے بچوں کے شور پہ گالیاں نکال لیتا یا نواسے نواسیوں کے لاڈ اٹھا لیتا گھر کی دوسری دیوار پھوپھی کی دیوار سے مل کے کھڑی تھی، جس کے بیچ میں ایک چھوٹا سا دروازہ نکال لیا گیا تھا جو فائر بندی کے دنوں میں کھلا رہتا، تُو تُو میں میں ہو جاتی تو ایک چارپائی سیدھی کھڑی کر کے راہ بند کر دی جاتی. پھوپھا ریٹائرڈ صوبیدار تھے، سروس کے دوران دو چار سال کوریا رہ آئے تھے اور یہی دو چار سال سبھی رشتہ داروں کو بھاری پڑتے رہتے تھے. پھوپھی سے ہماری بنتی تھی کہ نہیں، یہ کبھی اہم نہیں رہا، اہم یہ تھا کہ پھوپھا سے ہماری کبھی نہیں بنی. جانے فوج میں ان کی نوکری کیا تھی کہ ریٹائرمنٹ کے بعد ان کا کام ہر ایک کے، ہر چھوٹے بڑے کے معاملات کو سونگھتے رہنا تھا گھر کی تیسری دیوار میں آنے جانے کا بھاری بھر کم دروازہ تھا، جو کسی چور کے لیے توڑنا تو نہ ناممکن ...