Posts

Showing posts from 2022

دیوارِ کعبہ

جب میں یہ سطریں لکھ رہی ہوں تو باھر بارش نے ایک اودھم سا مچا رکھا ہے، ایسے برس رہی ہے جیسے آج ہی ختم ہو جانے کو ترس رہی ہے. ٹینٹ پہ گرتی موسلا دھار بارش کی آواز پہلی بار سن رہی ہوں، گھر کی چھت پہ جتنی بھی تیز بارش ہو، ایسے آواز نہیں آتی تھی. ایسے لگتا ہے کہ جیسے بیس کوئی ہزار سپاہی ایک ساتھ پورا پورا میگزین خالی کر رہے ہوں. کتنی مختلف آواز ہے ناں، آپ نے تو کبھی نہیں سنی ہو گی ایسی آواز، جیسے میں گھر میں رہتی تھی ایسے آپ بھی گھروں میں رہتے ہیں ناں، کیسے سن سکتے ہیں یہ آواز جیسے سبھی موٹر سائیکلوں کی آواز ایک سی ہوتی ہے، مگر بابا کی موٹر سائیکل کی آواز میں دور سے ہی پہچان لیتی ہوں، پہچان لیتی تھی. بابا کی موٹر سائیکل کی آواز دور سے آ گئی تھی، میں نے دوڑ کے دروازہ کھولا اور پھر بابا مسکراتے ہوئے موٹر سائیکل اندر لے آئے. بابا کی مسکراہٹ سے خوبصورت شے میں نے آج تک کہیں نہ دیکھی. ماں نے چارپائی پہ بابا کے پسندیدہ لوجر اور چاول رکھے اور بابا اسی خوبصورت مسکراہٹ سے ماں کو دیکھتے ہوئے کھانے لگے. ابھی دو چار لقمے ہی لیے ہوں گے کہ دھڑام سے دروازہ کھلا اور نو دس فوجی سپاہی بڑی بڑی بندوقیں لیے اند...

سُنیہا

جس دن سورج باری ٹپ کے میرے سِر تے آن کھلوتا سی اَکھ کھلی تے کن وچ میرے اوس دن سَت جہنماں دی اَگ دا پانبھڑ پخیا سی گل سن کے میں ڈھے پیا سی میرا پیو مریا سی جس دن اوس دن میں وی مر گیا سی

Insomnia

رات پھر میں سو نہیں پایا کانوں میں آوازوں کا بازار لگا تھا آوازیں جن کے کوئی چہرے نہیں تھے لہجے تھے... جو سارے سنے سنائے باتیں تھیں، جن کے جملے آدھے پونے تھے پورے نہیں تھے لفظ تھے، جو کسی کتاب کی کوکھ سے جننے سے پہلے ہی مر گئے تھے ساری رات آوازوں کے چہرے بُنتا لہجے سنتا رہا مگر باتوں کی کچی عمروں اور لفظوں کی ننھی قبروں پہ رو نہیں پایا رات بھر میں سو نہیں پایا کانوں میں آوازوں کا بازار لگا تھا 

لَمّی چُپ

زمین نے چھَج بھر کے سُوھے نیلے ، ہرے تے پیلے اسمان دی ہِک تے تارے کِھچ کِھچ مارے بجھدے تارے ایویں لگے جیویں لَہُو کے چِھٹے وجے پَر اَسمان تے اینج چُپ سی جیویں میرے پیو کی قبر ہووے جِنہوں اپنے ہتھیں مِٹّی دَبیا تے اوس توں بعد اک لمّی چُپ اک لمّی چُپ دے سوا کی لبھیا