چالیس اور چار قدم
وہ گھڑی آ گئی تھی جب کلائی پہ بندھی گھڑی اور دل کی دوڑ میں میل جول نہیں رہا تھا. دل کے پیروں میں گھڑی کی سوئیاں چبھ گئی تھیں، وہ دوڑ رہا تھا اور میرے سامنے پچھلے چالیس منٹ میں کئی میٹرو رکنے کے بعد دوڑ لگا چکی تھیں اور میں میٹرو سٹیشن پہ گوستاو ویگیلاند کے کسی مجسمے کی طرح چپ چاپ کھڑا تھا اُس دن کھانا کھانے کے بعد ڈرائنگ روم میں چالیس قدم چلنے کی سنت پوری کی جا رہی تھی. ابا اسے نبی کی سنت مانتے تھے اور میں اِسے ابا کی سنت. میں ابا سے دو قدم پیچھے تھا اور ابا دونوں ہاتھ پیچھے کو باندھے چل رہے تھے "ابا، آپ سے ایک ضروری بات کرنی ہے" ابا یونہی چلتے چلتے ہی بولے کہ کی گل کرنی آ "میں شادی کرنا چاہتا ہوں" ابا نے چلتے ہوئے مجھے مڑ کے دیکھا اور ہلکا سا مسکرا کے بولے "اچھااااا، ایہہ تے چنگی گل اے، کوئی رشتہ لبھنے آں" اور یہی سارا مسئلہ تھا کہ جو انہوں نے لبھنا یعنی ڈھونڈنا تھا، وہ میں چار سال پہلے ڈھونڈ چکا تھا میری ہتھیلیاں پسینے میں گویا نہا رہی تھیں اور دل چھاتی کو جیسے دونوں ہاتھوں سے پِیٹ رہا تھا. رنگ چونکہ پہلے ہی سیاہی مائل تھا سو سرخ تو نہیں ہوا، مزید ک...