ڈیڑھ طرفہ محبت
سڑک کے جس کنارے ایک گھر کے سامنے ہم اترے تھے، اس کے دوسرے کنارے ایک سائیکل ورکشاپ تھی، جس کے ماتھے پر لکھا ہوا تھا کدھر جا رہے ہو، کہاں کا خیال ہے بیمار سائیکلوں کا یہی ہسپتال ہے ہمیں سائیکل چلانے اور اس کے علاج سے کوئی لینا دینا تھا نہیں سو گھر کا لوہے کا گیٹ ملازم نے کھولا اور ہم سب اندر چلے گئے. ابو سیدھے بیٹھک میں چلے گئے جہاں پھوپھا اور دوسرے مرد حضرات بیٹھے ہوئے تھے، ہم بچے لوگ امی کے ساتھ صحن میں آ گئے، جہاں پھپھو کے بچے، دوسرے کزنز کے ہمراہ کچھ بیٹھے ہوئے تھے اور کچھ ادھر ادھر کود رہے تھے اور ساتھ ٹیپ پر ایک گانا چل رہا تھا دل کی حالت کس کو بتائیں ہم بھی پاگل، تم بھی پاگل ہم بھی پاگل، تم بھی پاگل اور برآمدے کے ماربل کے ستون سے ایک چہرہ ٹکا ہوا تھا، درمیان میں سے نکلی مانگ سے کچھ بال آوارہ ہو کے گالوں پر جھولا جھول رہے تھے اور ہونٹ "ہم بھی پاگل، تم بھی پاگل" گنگنا رہے تھے لمحے ٹھہر جاتے ہیں، وقت نہیں رُکتا. پھپھو کے بیٹے کی شادی پر کوئی ہفتہ بھر وہاں رہے اور وہ سات دن تو نہیں رکے، ان سات دنوں کے کتنے ہی لمحات دل میں اترے، دماغ میں بسے اور آنکھوں کا طواف کرتے رہ...