Posts

Showing posts from May, 2024

ٹھنڈی آگ

"آج یہ بدبخت گرمی ایسی ہے کہ جیسے دوزخ کی کوئی کھڑکی کھلی رہ گئی ہو۔ لیکن تم لوگ یہ سوچو کہ دوزخ کی آگ پھر کیسی سخت ہو گی اللہ اللہ.. یہاں کی گرمی تو دوزخ کا ایک چھوٹا سا دہکتا ہوا کوئلہ ہے۔ دوزخ سے ڈرو مومنو، اللہ سے ڈرو، اس سے کچھ چھپا ہوا نہیں ہے".... مولوی صاحب کی جمعے کی تقریر مسجد کے سپیکر سے برس رہی تھی اور صاعقہ اس شدید گرمی میں چھپ چھپا کر ناظم سے ملنے قبرستان کے پچھواڑے بنے ایک ڈیرے کی دیوار سے لگی ہانپ رہی تھی۔ ناظم دیوار سے لگا اس طرف آ رہا تھا۔ پسینے کی لہریں کمر پر بہہ رہی تھیں اور سامنے گردن سے نیچے دو پہاڑوں کے بیچ پسینے کی آبشار رواں تھی۔ ناظم نے آتے ہی اسے کھینچ کے لگے سے لگایا اور پھر دو جسموں کے دوزخ مزید دہکنے لگے ناظم مشرقی محلے کا تھا اور صاعقہ ڈوبتے سورج کے محلے میں رہتی تھی۔ جانے کب گلی میں آتے جاتے آنکھیں لڑیں، اور کم بخت ایسی لڑیں کہ بات ان وعدوں تک جا پہنچی جو قَسموں سے بھاری ہوتے ہیں۔ ملاقاتوں کے لیے کبھی جمعے کا انتظار کیا جاتا کہ دونوں کے اباؤں سمیت سارے مرد مسجد جائیں تو چھپ چھپا وہ اپنی محبت کی جماعت کھڑی کریں، کبھی کسی دوکان پر سودا لیتے، کبھ...