خودکشی
میں تھک چکا ہوں
اے میری عمرِ رواں
تیرے قدموں کے نشاں
ناپتے ناپتے
گر چکا ہوں
اپنے ہی سائے پہ اوندھے منہ
اپنے ہی بوجھ تلے
ادھڑی ہوئی چند سانسیں
جو ہیں باقی
انہیں کھینچ رہا ہوں بدن سے
ایسے جیسے
اپنی صلیب کندھے پہ اٹھائے یسوع
چھوڑ رہے ہوں بستی اپنی
Comments
Post a Comment