خود سے ہارے ہوئے لوگوں کے مسیحا

خود سے ہارے ہوئے لوگوں کے مسیحا
کہاں ہو؟
کہاں ہو، کہیں سے آواز دو
ہم کہ اپنی ذات میں
تنہائی کی محفل کی جاں ہیں
ہم کہ اپنے درد کے
خود جبریل ہیں خود قرآں ہیں
ہم کہ اپنی وحشت میں
سر بریدہ پر بریدہ یہاں ہیں
یہاں ہیں کہ یہیں پر
وحشت خرامیاں کھینچ لائی ہیں
یہاں ہیں کہ یہیں پر
ہم تماشا ہیں، ہم ہی تماشائی ہیں
یہ تماشائی ہٹا دو
اس تماشے کا پردہ گرا دو
کہیں سے آواز دو، کہاں ہو
خود سے ہارے ہوئے لوگوں کے مسیحا، کہاں ہو

Comments

Popular posts from this blog

ڈیڑھ طرفہ محبت

ٹھنڈی آگ