Anxiety Attack!
ایک بازار ہے
دھند میں لپٹا ہوا
کئی رنگ و بُو کی دوکانیں لگی ہیں
دوکانوں کے ماتھے پہ نام لکھے ہیں
جیسے قبروں کے کتبـے سجے ہوں
رکوع میں جھکے ہوئے بجلی کے کھمبـے
بلب جن کے سارے جاں بہ لب ہیں
شور ہے آوازوں کا
لفظ ہیں جن کے معانی نہیں کوئی
ساز بجتے ہیں، ردھم کے بغیر ،لیکن
مرتی ہوئی روشنی کا مزار ہے کوئی
ایک بازار ہے کوئی
جس کا فرش میں ہوں
پاؤں رکھ کے چھاتی پہ میری
خلق ساری گزر رہی ہے ابھ
Comments
Post a Comment