تم اچھے رہے دوست
جو ماں باپ نے سمجھایا، اسے مان لیا
جو مولوی نے پڑھایا، اسے ایمان لیا
جو سکول میں استادوں نے رٹایا
اسے حق جان لیا
تم اچھے رہے دوست
تم نے سوال نہیں سوچے
صرف جواب یاد رکھے
ہم نے جوابوں میں بھی کئی کئی سوال کھوجے
تم اچھے رہے دوست
تم نے اپنے اردگرد کھڑی دیواروں پہ
رنگ برنگی تصویریں ٹانک دیں
اور ہم
ہم ہر روز انھیں دیواروں سے سر پھوڑتے ہیں
اور اپنے خون سے یہ کالی دیواریں لال کرتے ہیں