Sunday, October 18, 2020

بغاوت ‏

تم اچھے رہے دوست
جو ماں باپ نے سمجھایا، اسے مان لیا
جو مولوی نے پڑھایا، اسے ایمان لیا
جو سکول میں استادوں نے رٹایا
اسے حق جان لیا

تم اچھے رہے دوست
تم نے سوال نہیں سوچے
صرف جواب یاد رکھے
ہم نے جوابوں میں بھی کئی کئی سوال کھوجے

تم اچھے رہے دوست
تم نے اپنے اردگرد کھڑی دیواروں پہ
رنگ برنگی تصویریں ٹانک دیں
اور ہم
ہم ہر روز انھیں دیواروں سے سر پھوڑتے ہیں
اور اپنے خون سے یہ کالی دیواریں لال کرتے ہیں

Wednesday, October 14, 2020

خودکشی

میں تھک چکا ہوں
اے میری عمرِ رواں
تیرے قدموں کے نشاں
ناپتے ناپتے
گر چکا ہوں
اپنے ہی سائے پہ اوندھے منہ
اپنے ہی بوجھ تلے
ادھڑی ہوئی چند سانسیں
جو ہیں باقی 
انہیں کھینچ رہا ہوں بدن سے
ایسے جیسے
اپنی صلیب کندھے پہ اٹھائے یسوع
چھوڑ رہے ہوں بستی اپنی

ڈیڑھ طرفہ محبت

سڑک کے جس کنارے ایک گھر کے سامنے ہم اترے تھے، اس کے دوسرے کنارے ایک سائیکل ورکشاپ تھی، جس کے ماتھے پر لکھا ہوا تھا کدھر جا رہے ہو، کہاں کا ...