ایک بازار ہے
دھند میں لپٹا ہوا
کئی رنگ و بُو کی دوکانیں لگی ہیں
دوکانوں کے ماتھے پہ نام لکھے ہیں
جیسے قبروں کے کتبـے سجے ہوں
رکوع میں جھکے ہوئے بجلی کے کھمبـے
بلب جن کے سارے جاں بہ لب ہیں
شور ہے آوازوں کا
لفظ ہیں جن کے معانی نہیں کوئی
ساز بجتے ہیں، ردھم کے بغیر ،لیکن
مرتی ہوئی روشنی کا مزار ہے کوئی
ایک بازار ہے کوئی
جس کا فرش میں ہوں
پاؤں رکھ کے چھاتی پہ میری
خلق ساری گزر رہی ہے ابھ
Saturday, August 05, 2023
Anxiety Attack!
Subscribe to:
Posts (Atom)
ڈیڑھ طرفہ محبت
سڑک کے جس کنارے ایک گھر کے سامنے ہم اترے تھے، اس کے دوسرے کنارے ایک سائیکل ورکشاپ تھی، جس کے ماتھے پر لکھا ہوا تھا کدھر جا رہے ہو، کہاں کا ...
-
اس رات بارش تھی کہ آسمان زار و قطار ہو رہا تھا. بجلی کڑکتی تھی جیسے اوپر کوئی زنجیر زنی کر رہا ہے اور رہ رہ کے کوئی اک چیختی دھاڑ سنائی دیتی...
-
سڑک کے جس کنارے ایک گھر کے سامنے ہم اترے تھے، اس کے دوسرے کنارے ایک سائیکل ورکشاپ تھی، جس کے ماتھے پر لکھا ہوا تھا کدھر جا رہے ہو، کہاں کا ...
-
صحن کے ایک کونے میں اماں کی لگائی کیاری پہ بہار اتری تھی. مجھے سب پھول ایک سے لگتے تھے، ان کے مختلف نام مجھے یاد نہیں رہتے تھے، اماں نے جانے...