یہ جہانِ کُن، جہانِ رنگ و بُو ہے
یہاں پہ سحر لہو پی کے اُگتی ہے
یہاں سورج خون تھوکتا ہے سارا دن
یہاں شام کے سر پر لہو کی اوڑھنی ہے
یہاں پہ رات کی رانی قبروں پہ کھلتی ہے
یہاں کے پھول پرانی لاش کی بدبو اگلتے ہیں
ہم اس جہانِ کُن کے کس کربلا میں رہتے ہیں
یہاں کرب و اَلم کے وہ طوفان چلتے ہیں
یہاں جبریل بھی آئے تو اس کے پر جلتے ہیں
یہاں پر آسماں سے بموں کے من و سلوٰی اترتے ہیں
یہاں پر گولیوں کی بارشیں برستی ہیں
تو زمیں سے ننھے بچوں کی لاشیں نکلتی ہیں
یہاں آہ و افغاں، یہاں دعائیں رائیگانی ہیں
یہاں کُن کی صدا کچھ نہیں، جھوٹی کہانی ہے
یہ جہانِ فیکون ہے
یہاں بس خون ہی خون ہے۔
------------------------------
No comments:
Post a Comment