Wednesday, December 25, 2013

عقیدت نامہ بنام شیخ الاسلام


سب سے پہلے عرض کر دوں کہ میں کسی سیاسی و مذہبی پارٹی سے وابستہ نہیں اور نہ ہی میں کسی فرقے کا فرد ہوں..

شیخ الاسلام طاہر القادری صاحب کی ڈاکٹریٹ کی ڈگری کس انسٹی ٹیوٹ کی دی ہوئی ہے ؟
اس کا جواب طاہر القادری صاحب نے کچھ یوں دیا تھا ،" میرے مریدین مجھے محبت میں ڈاکٹر کہتے ہیں اس لیے میں اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر لکھتا ہوں" ..
طاہرالقادری صاحب کو "شیخ الاسلام" کا درجہ کس جامعہ سے ملا ؟؟
اس کا جواب ہزار تلاش کے بعد بھی بندہ نا چیز کو ملا نہیں .. اور بقلم خود شیخ الاسلام کے ٹویٹر مریدین بھی جواب دینے سے قاصر ہیں..
نام نہاد ڈاکٹر صاحب کا اپنے والد صاحب کے متعلق اور اپنے اوپر قاتلانہ حملے کے بارے میں جھوٹ کا اقرار آج بھی عدالتی کاغذوں میں محفوظ ہے ..
طاہر القادری صاحب ناروے تشریف لائے اور نارویے کے ایک مقام "اینڈ آف دی ورلڈ" پہ تشریف لے گئے اور وہاں پانی کی کنارے مچھلیاں پانی میں کبھی اوپر آتی پھر نیچے چلی جاتی تو جناب بقلم خود شیخ الاسلام نے فرمایا " مچھلیاں پانی سے نکل نکل کے مجھے سلام کرنے آرہی ہیں" اور مریدین کے نعروں سے مچھلیاں بھاگ گئیں..
منہاج القرآن کے فارغ التحصیل اور شیخ الاسلام کے شاگرد اوسلو میں ادارہ منہاج القرآن کے پیش امام بن کے آئے..ایک بار تقریر فرماتے ہوئے امام صاحب نے فرمایا کہ" نبی کے علاوہ ہر انسان غلطی کرتا ہے یا کر سکتا ہے صرف نبی معصوم ہوتے ہیں" تو ایک عقیدت مندِ شیخ الاسلام نے سوال مارا کہ کیا طاہر القادری صاحب بھی غلطی کر سکتے ہیں؟؟ امام صاحب نے کہا "ہاں طاہر القادری بھی غلطی کر سکتے ہیں وہ بھی انسان ہیں"..شام تک یہ اطلاع شیخ الاسلام کو کر دی گئی کہ آپ کے بھیجے ہوئے امام نے آپ کی شان میں یہ گستاخی کی ہے تو شیخ الاسلام کی حکم پہ ان کو امام کے عہدے سے اسی وقت ہٹا کر ان کا ویزہ کینسل کر دیا گیا ..
شیخ الاسلام کو ان کے کئی مریدین با قاعدہ گھٹنوں پہ بیٹھ کے ان کے پاؤں پہ سجدے ثبت کرتے ہیں اور شیخ الاسلام الٹا جھاڑنے اور سمجھانے کے "شاباشی کے تھپکے" عنایت فرماتے ہیں..
کہاں تک سنو گے کہاں تک سناؤں...
اور جب منہاج القرآن کی بنیاد رکھنی تھی اور رقم کی بے انتہا ضرورت تھی تب کی تقریر یوٹیوب پہ موجود ہے سنیے اور سر پیٹیے ..جو شخص نبی پاک صل اللہ علیہ وسلم کا نام لے کے جھوٹ بولتا ہو اس کی کونسی بات قابل اعتبار ہو گی ؟؟؟
یہ چند گزارشات ہیں .. ان کی تحقیق ضرور کیجیے اور سچ جاننے کی کوشش کبھی ترک مت کیجیے ..
اسلام کو کاروبار اور اسلامیت کو سیاست سمجھنے والوں سے خبردار رہیے..اندھی عقیدت کا اسلام سے کیا لینا دینا..اسلام عقل اور علم کی بات کرتا ہے اسی بات پہ کان دھرئیے ..

7 comments:

  1. زبردست لکھا، پڑھ کر داد دینی پڑ رہی ہے..

    ReplyDelete
  2. بہت خوب جناب. ہم جسے عام بندے کو جھوٹ بولنے پر تو صرف الله کو جواب دینا ہے' ان لوگوں کو تو عوام کا بھی سامنا کرنا ہوتا ہے ' کس طرح یہ لوگ سفید جھوٹ کو سیاست کا نام دے کر پھر خود کو لیڈر کہتے ہیں ؟

    ReplyDelete
  3. https://en.m.wikipedia.org/wiki/Muhammad_Tahir-ul-Qadri
    Above article clears the PhD claim of Yours. Kindly understand the rhetoric version apart from facts. Check all Islamic Pakistani Based Scholars and Clerics, u will see alot more rhetoric in daily matters of life. Founding a Uni is much higher purpose. I am not his fan. But i admire his skills of organization n moderation.

    ReplyDelete
  4. Here in Pakistan when a common person is in need of money for building a house, he will be compelled to attract public that a saner and much richer man could not justify his sheer talks. MR. Tahir Ul Qadri is a religious scholar and he knows better how to attaract people. Just check videos about Molana Tariq Jameel, Junaid Jamshed, Molana Tariq Azam , Qazi Sab, Molana Fazl ur Rehman and ither Religious renowned scholars and clerics whom i am not aware much. You will see their speeches more contradictory. Leave Religious Scholars, see Politicians across globe and particularly in India n Pakistan, during elxn Campaign days, check their speeches, and compare them with their actions. U will be amazed by their hypocrisy. But i will say its a very naive of u to compare reality vs speech. Although expecting it is not bad, but hardly its ever been implemented what has said. Hope for the best in our Society.

    ReplyDelete
  5. And every person needs some kind of appreciation. The statue that Mr. Tahir Ul Qadri built for years, its not easy to be common again. See the big personalities, our prime ministers, presidents, party heads, land holders, industrialists, well established doctors, Army Officers, even any body with some achievement, he grew some sense of ultra human intellectuality in his self through admirers and others not to mention and so on.
    And the matter of not accepting one's credibility even our local politicians many a time discourage people with broader vision. If its not blame worthy for them then it should not be for a religious scholar. Because we the above blog only scrutinizes one person and leaves the merits of his struggle. There should be scrutiny for eaxh and everyone but none so far i see.

    ReplyDelete
  6. But i would praise the sense of rationailty if the pen would have moved for a much larger audience to be scrutinized in tye same spirit that did for one person only. As a novel idea, i may have appreciate you on this. But. Its ok. Its personal blog to satisfy personal thirst. After all, good to some extent. Keep on digging. Keep on good work. But without prejudice.

    ReplyDelete

ٹھنڈی آگ

"آج یہ بدبخت گرمی ایسی ہے کہ جیسے دوزخ کی کوئی کھڑکی کھلی رہ گئی ہو۔ لیکن تم لوگ یہ سوچو کہ دوزخ کی آگ پھر کیسی سخت ہو گی اللہ اللہ.. ی...