Friday, March 28, 2014

رضا رومی اک استعارہ

معاشرہ اپنے حادثوں کی بنا پہ بہتر سمجھا جا سکتا ہے .. ایک حادثہ کل بھی ہوا اور یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا یہ وقتاً فوقتاً ہوتے چلے آ رہے ہیں .. خوبصورت سوچ کے ساتھ ساتھ خوبصورت دل کا مالک،نرم خو، نرم گفتار اور متحمل مزاج "رضا رومی" پہ کل فائرنگ کی گئی جس میں ان کے ڈرائیور مصطفی صاحب اللہ کو پیارے ہوئے اور رضا خود بھی زخمی ہوئے ..
منیر نیازی نے کہا تھا کہ اس ملک پہ آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے .. تو کچھ ایسا ہی ہے .. اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سب سے سستی چیز "موت" ہے اور "مخیر حضرات" خوب بانٹ بھی رہے ہیں ...
رضا رومی کو کیوں مارنا چاہتے ہیں؟ وجہ جاننا چنداں دشوار نہیں .. رضا کی ٹویٹس(جو ناچیز سبق کی طرح پڑھتاہے) اور پھر ان کے پچھلے چند دنوں کے ٹی وی شوز.. اور سب صاف نظر آنے لگتا ہے ... طالبان کی سوچ کی مخالفت!! اور رضا رومی اس میں آپ اکیلے نہیں ہو، گو کہ ہماری آواز اتنی مؤثر شاید نہیں مگر اس سوچ کی بازگشت میں ہماری بھی آواز ہمیشہ شامل رہی ہے اور رہے گی ..
کیسا المیہ ہے اور کیسی قیامت کہ بات پسند نہیں تو زبان ہی بند کرا دی جائے .. ہم کس دور میں زندہ ہیں ؟؟ کسی کی بات سے اختلاف ہونا آپ کے زندہ ہونے کی نشانی ہے اور اختلاف پہ لڑائی اور پھر جان ہی لینے تک آ جانا آپ کے ضمیر کے مُردہ ہونے کا پتا ہے ... رضا کی کئی ایک باتوں پہ میں بھی اختلاف رکھتا ہوں مگر کیا اس بنا پہ ہم گالی گلوچ پھر گریبان تک آجائیں بلکہ جان کو آ جائیں ؟؟ کیسی مُردہ ذہنیت کے لوگ ہیں یہ ... اور پھر صاف نظر آتا ہے کہ الباکستان کی حکومت انتہا درجے کی کنفیوز اور اس مائینڈسیٹ کی پشت پناہی کر رہی ہے .. انصاف ملے گا ؟؟ کہاں سے ؟؟ یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہے ...
ابھی ان فائرنگ کرنے والوں کو نا معلوم کہا جائے گا، پھر وزارتِ داخلہ بیان داغے گی کہ ان کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا، پھر اس میں طالبان سے مذاکرات "سبوتاژ" کرنے کی غیر ملکی "سازش" ڈھونڈی جائے گی اور پھر چل سو چل ...
بات صرف رضا درمی کی نہیں، رضا رومی کو اک استعارہ سمجھو، جو بات سچ لگے اس بات پہ قائم رہنا اور تجزیہ کرنا، ملکی مسائل پہ بات کرنا اپنے ہم وطن لوگوں کے مسائل پہ اور اصلاح کی بات کرنا .. یہ جرم نا قابلِ قبول ہے؟؟ اس کی سزا کسی کی جان لینا ہے ؟؟
کس مائنڈسیٹ کے ساتھ ہم مذاکرات کی میز سجائے بیٹھے ہیں ؟؟ "سیز فائر" کے دعوے اور قتل گاہیں بھی سجانا ؟؟
صاحبو اختلاف رکھو مگر نفرت نہیں.. اللہ نے ہر انسان کو دماغ دیا ہے اور ہر کوئی اپنی استعداد سے سوچتا ہے .. ظالمو یہ ظلم نہ کرو سوچنے تو دو .. بات تو کرنے دو ... زبان تو نہ کاٹو ...
ساتھیو کان دھرو کہ معاشرہ اپنے حادثوں سے بہتر طور پہ جانا جا سکتا ہے .. آنکھیں کھولو اندھی عقیدت پہ خوبصورت دماغ و دل نہ گنوا بیٹھیو .. بات کہنا سیکھو بات سننا اور سہنا سیکھو کہ اللہ نے سب کو دماغ دے رکھا ہے.. سب سوچتے ہین.. اک دوجے کی سوچ کو برداشت کرو ... اختلاف معاشرے کی اصلاح ہوتا ہے اور جان لینا معاشرے کی موت .. 
زندہ ہو تو معاشرہ بھی زندہ رکھو ..
دکھ تھا بہت دکھ ھوا تھا رضا رومی پہ فائرنگ اور مصطفی کی موت کا پڑھ کے .. رات بھر کام کی چکی میں پسنے کے باوجود مصطفی کی موت اور رضا رومی پہ کچھ سطریں لکھنی ہی تھیں..
اللہ سب کو اپنی امان میں رکھے .. آمین

No comments:

Post a Comment

ٹھنڈی آگ

"آج یہ بدبخت گرمی ایسی ہے کہ جیسے دوزخ کی کوئی کھڑکی کھلی رہ گئی ہو۔ لیکن تم لوگ یہ سوچو کہ دوزخ کی آگ پھر کیسی سخت ہو گی اللہ اللہ.. ی...