Sunday, February 14, 2016

کہا تھا تمہیں کِتنا!! (نظم)

کہا تھا تمہیں کِتنا
کہ محبت کے رستے پر
بہت دُور تک نہیں چلنا

کہ یہاں انساں نہیں بَستے
یہاں سانپوں کے بسیرے ہیں
جو تیرے ہیں نہ میرے ہیں

یہاں تو درختوں کی شاخیں
تنے ، پتّے ، سبھی نِیلے ہیں
اس رستے کی خاک نیلی
یہاں کے پتھر بھی نیلے ہیں

یہاں کی رہ گزر نیلی
کہاں تک بچ سکو گے
یہاں سب کی 'نظر' نیلی

گلابی موسموں میں بھی
یہاں کے پھول، پھل نیلے
یہاں ہجر و وصل نیلے

محبت کے نیلے رستے پر
کہیں رُکنا، کہیں مڑنا، کہیں چلنا
کہا تھا تمہیں کتنا
اس محبت کے رستے پر
بہت دُور تک نہیں چلنا  !!!

(مارچ دو ھزار چھے کی لکھی ھوئی نظم، گھر کے سٹور روم سے برآمد ھوئی)

No comments:

Post a Comment

ٹھنڈی آگ

"آج یہ بدبخت گرمی ایسی ہے کہ جیسے دوزخ کی کوئی کھڑکی کھلی رہ گئی ہو۔ لیکن تم لوگ یہ سوچو کہ دوزخ کی آگ پھر کیسی سخت ہو گی اللہ اللہ.. ی...