Friday, July 31, 2020

تیسری ‏برسی ‏

جیسے گرتے ہیں پت جھڑ میں
جھڑ جھڑ کے خشک پتے
ایسے ہرا بھرا گرتا ہوں میں

لیے پھرتی ہیں تیری یادوں کی ہوائیں مجھے
در بدر، کو بہ کو
دھوپ پھانکتا رہتا ہوں اور پھر
ڈھونڈتا رہتا ہوں تیری آواز کے سائے
چُنتا رہتا ہوں گئے وقت کے ٹوٹے سارے
پھر ان سے بُنتا ہوں تیرے جسم کے تانے بانے

وہی جسم
کہ جس کا اک ٹکڑا ہوں میں
وہی ٹکڑا
جو ہرا بھرا روز ٹوٹ کے گرتا ہے


31 جولائی 2020 

No comments:

Post a Comment

ٹھنڈی آگ

"آج یہ بدبخت گرمی ایسی ہے کہ جیسے دوزخ کی کوئی کھڑکی کھلی رہ گئی ہو۔ لیکن تم لوگ یہ سوچو کہ دوزخ کی آگ پھر کیسی سخت ہو گی اللہ اللہ.. ی...