جھڑ جھڑ کے خشک پتے
ایسے ہرا بھرا گرتا ہوں میں
لیے پھرتی ہیں تیری یادوں کی ہوائیں مجھے
در بدر، کو بہ کو
دھوپ پھانکتا رہتا ہوں اور پھر
ڈھونڈتا رہتا ہوں تیری آواز کے سائے
چُنتا رہتا ہوں گئے وقت کے ٹوٹے سارے
پھر ان سے بُنتا ہوں تیرے جسم کے تانے بانے
وہی جسم
کہ جس کا اک ٹکڑا ہوں میں
وہی ٹکڑا
جو ہرا بھرا روز ٹوٹ کے گرتا ہے
کہ جس کا اک ٹکڑا ہوں میں
وہی ٹکڑا
جو ہرا بھرا روز ٹوٹ کے گرتا ہے
31 جولائی 2020
No comments:
Post a Comment