Thursday, June 15, 2023

خود سے ہارے ہوئے لوگوں کے مسیحا

خود سے ہارے ہوئے لوگوں کے مسیحا
کہاں ہو؟
کہاں ہو، کہیں سے آواز دو
ہم کہ اپنی ذات میں
تنہائی کی محفل کی جاں ہیں
ہم کہ اپنے درد کے
خود جبریل ہیں خود قرآں ہیں
ہم کہ اپنی وحشت میں
سر بریدہ پر بریدہ یہاں ہیں
یہاں ہیں کہ یہیں پر
وحشت خرامیاں کھینچ لائی ہیں
یہاں ہیں کہ یہیں پر
ہم تماشا ہیں، ہم ہی تماشائی ہیں
یہ تماشائی ہٹا دو
اس تماشے کا پردہ گرا دو
کہیں سے آواز دو، کہاں ہو
خود سے ہارے ہوئے لوگوں کے مسیحا، کہاں ہو

No comments:

Post a Comment

ڈیڑھ طرفہ محبت

سڑک کے جس کنارے ایک گھر کے سامنے ہم اترے تھے، اس کے دوسرے کنارے ایک سائیکل ورکشاپ تھی، جس کے ماتھے پر لکھا ہوا تھا کدھر جا رہے ہو، کہاں کا ...