Thursday, January 06, 2022

Insomnia

رات پھر میں سو نہیں پایا
کانوں میں آوازوں کا بازار لگا تھا
آوازیں جن کے کوئی چہرے نہیں تھے
لہجے تھے... جو سارے سنے سنائے
باتیں تھیں، جن کے جملے آدھے پونے تھے پورے نہیں تھے
لفظ تھے، جو کسی کتاب کی کوکھ سے جننے سے پہلے ہی مر گئے تھے

ساری رات آوازوں کے چہرے بُنتا لہجے سنتا رہا
مگر باتوں کی کچی عمروں اور لفظوں کی ننھی قبروں پہ رو نہیں پایا
رات بھر میں سو نہیں پایا
کانوں میں آوازوں کا بازار لگا تھا 

No comments:

Post a Comment

ٹھنڈی آگ

"آج یہ بدبخت گرمی ایسی ہے کہ جیسے دوزخ کی کوئی کھڑکی کھلی رہ گئی ہو۔ لیکن تم لوگ یہ سوچو کہ دوزخ کی آگ پھر کیسی سخت ہو گی اللہ اللہ.. ی...