رات پھر میں سو نہیں پایا
کانوں میں آوازوں کا بازار لگا تھا
آوازیں جن کے کوئی چہرے نہیں تھے
لہجے تھے... جو سارے سنے سنائے
باتیں تھیں، جن کے جملے آدھے پونے تھے پورے نہیں تھے
لفظ تھے، جو کسی کتاب کی کوکھ سے جننے سے پہلے ہی مر گئے تھے
ساری رات آوازوں کے چہرے بُنتا لہجے سنتا رہا
مگر باتوں کی کچی عمروں اور لفظوں کی ننھی قبروں پہ رو نہیں پایا
رات بھر میں سو نہیں پایا
کانوں میں آوازوں کا بازار لگا تھا
No comments:
Post a Comment