Tuesday, November 19, 2019

کوئی نہیں ہے نظم

کوئی نہیں ہے 
یہاں پہ ایسا کوئی نہیں ہے
جو میری آنکھوں کے پار اترے
اور جا کے دیکھے

اندھی راتوں میں لمحہ لمحہ
میری آنکھوں کے غار میں جو
بہ صورتِ جبریل اترے
وہ خواب سارے
دن کے تپتے چوک میں
مجھے صلیب پہ ٹانگتے ہیں
پتھروں سے میرے لہو کے چھینٹے اڑاتے
عقیدتوں سے سمیٹتے ہیں
ثواب سارے

کوئی نہیں ہے جو دیکھ پائے
عذاب ہیں میرے خواب سارے

No comments:

Post a Comment

ٹھنڈی آگ

"آج یہ بدبخت گرمی ایسی ہے کہ جیسے دوزخ کی کوئی کھڑکی کھلی رہ گئی ہو۔ لیکن تم لوگ یہ سوچو کہ دوزخ کی آگ پھر کیسی سخت ہو گی اللہ اللہ.. ی...