Tuesday, January 03, 2023

میں ہی کیوں

مجھے سمجھ نہیں آتی کہ تمہارا مسئلہ ہے کیا، کیا نہیں ہے تمہارے پاس، کیا ہے جو تمہیں نہیں ملتا، کس شے کی کمی ہے تمہیں؟ ابو بول رہے تھے.. تم بہن بھائیوں کے لیے دن رات ایک کیا ہوا ہے، برینڈڈ کپڑے، برینڈڈ جوتے، نئے سے نیا موبائل، اور کیا چاہیے تمہیں؟؟ میں ان کے سامنے صوفے کے داہنی کونے میں بیٹھی سن رہی تھی مگر سنتے ہوئے ان کی آواز ایسے لگتا تھا جیسے گھر کے آخری کمرے سے آ رہی ہو. دل کا دھڑکنا تو دو چار گہری اور لمبی سانسیں لینے کے بعد آپ محسوس کر سکتے ہیں، کیا آپ نے کبھی کان دھڑکتے محسوس کیے ہیں؟ میرے کان دھک دھک دھک دھک دھڑک رہے تھے
بولو، بولتی کیوں نہیں ہو اب؟ ابو کی آواز اونچی ہو رہی تھی. ادھر دیکھو، سامعہ ادھر دیکھو.. میری گردن مزید ڈھلکی جا رہی تھی، ٹھوڑی چھاتی کو چھو رہی تھی
ادھر دیکھ، بہری ہو گئی ہے کیا؟ ابو کی آواز اتنی سخت اور اونچی تھی کہ میری گردن خودبخود اونچی ہو گئی. میں نے ابو کی طرف دیکھا. ان کی آنکھیں مجھے چِیر رہی تھیں. دل تیز سے تیز تر دوڑے جا رہا تھا اور پیٹ جیسے کسی سے رسی سے کَسنا شروع کر دیا ہو، میری آنکھیں بائیں ہاتھ کی کلائی پہ بندھی سفید پٹی پہ جمی ہوئی تھیں
بول، کیا چاہتی ہے تُو، مجھے مارنا چاہتی ہے، تُو چاہتی تیرا باپ مر جائے بس.. میری چھاتی پہ جیسے کسی نے دونوں پاؤں دھر دئیے تھے. سانس لینا مشکل ہو گیا.. میں چیخنا چاہتی تھی مگر گلے سے نہ سانس نکل رہی تھی نہ آواز.. آنکھوں کے سامنے سیاہ دائرے پھرنے لگے اور

یہ پہلی بار نہیں تھا.. پچھلی بار میں نے اپنا سر دیوار سے مارا تھا ، اس سے پہلے میں نے پانی کی بوتل اپنے سر پہ دے ماری تھی، میں یہ دونوں کام نہیں کرنا چاہتی تھی، اور اب کھانے والی چھری سے بازو کی نَس کاٹنے کی کوشش، میں پاگل ہو چکی ہوں کیا؟ مجھے کسی پاگل خانے بھیج دیں گے گھر والے؟ میں پاگل نہیں ہونا چاہتی، لیکن میرے چاہنے سے کیا ہوتا ہے

میں نے کبھی نہیں چاہا کہ میرے ابو تب سو رہے ہوں جب میں سکول جاؤں اور گھر واپس آؤں تو وہ سو رہے ہوں، پھر اٹھ کے نہا کے جلدی جلدی ناشتہ کریں اور ٹیکسی کی یونیفارم پہن کے کام پہ نکل جائیں. میں نے یہ بھی کبھی نہیں چاہا کہ اکثر ہی انہیں امی کے ناشتے میں کبھی نمک کم کبھی مرچ زیادہ ، کبھی چائے کم کڑک اور کبھی زیادہ چینی پہ غصہ آئے اور وہ بڑبڑاتے ہوئے کام پہ نکل جائیں.. میں نے کبھی نہیں چاہا کہ سکول میں میرے ابو ایک بار بھی والدین کی میٹنگ میں نہ آئیں، وہ کبھی بھی نہیں آئے. انہیں پتا بھی نہیں ہوتا کہ میں کون سی کلاس میں ہوں اب
میں نے کبھی نہیں چاہا کہ میری امی گھر کے کاموں میں لگی رہیں اور اتنی جلدی تھک جائیں، امی ہر وقت تھکی رہتی ہیں. میں نے کبھی نہیں چاہا کہ امی اتنی چڑچڑی رہیں کہ گھر کے در و دیوار تک محبت کے دو نہیں، ایک لفظ کو ترستے رہیں. میں نے کبھی نہیں چاہا کہ امی کو میری ہر بات پہ میرے ہر کام پہ اعتراض ہو، میں کچھ بھی کروں انہیں اس میں کچھ نہ کچھ کمی دکھائی دیتی ہے، اگر نہ بھی دے تو ایک "ہونہہ" ہی  میرے حصے میں آتے تعریفی کلمات ہیں. میں نے کبھی نہیں چاہا کہ میرے امی ابو جو چیز میرے بڑے بھائی کے لیے ٹھیک سمجھتے ہیں، میرے لیے اسے غلط سمجھیں، مگر وہ ایسا سمجھتے ہیں. فیصل مجھ سے دو سال ہی بڑا ہے مگر امی کو یا ابو کو اس پہ کوئی اعتراض نہیں جب وہ اپنے سکول کی لڑکیوں کے ساتھ کھیلنے جائے یا دوستی رکھے. مگر میں اپنے کلاس فیلو کسی بھی لڑکے کے ساتھ نہ کھیل سکتیں ہوں، نہ دوستی کر سکتی ہوں... کیوں ؟ مجھ سے چھوٹے فہد کو بھی اجازت ہے مجھے نہیں، کیوں؟ کیونکہ میں بُری ہوں؟ میں ایک بُری لڑکی ہوں؟ میں نے کبھی نہیں چاہا کہ میں بُری لڑکی بنوں، پھر بھی میں کیوں بُری ہوں؟ کیا عمر کے تیرہ سال میں ہی کوئی اتنا بُرا ہو سکتا ہے؟ اس عمر میں ہی میرے ابو کو میرے کپڑوں پہ اعتراض ہے کہ اس کی لمبائی کم ہے، اس کا گلا بڑا ہے، اس میں سے کوئی غور سے دیکھے تو سب نظر آتا ہے، یہ بہت چپک رہا ہے اور میری کلاس فیلو لڑکیوں کو بھی میرے کپڑوں پہ طنز اور قہقہے یاد آ جاتے ہیں کہ پورا خیمہ ہی پہن لو، آنٹی بن گئی ہو، ماما بچے کدھر ہیں. کیوں؟ میرے کپڑے نارمل کیوں نہیں ہو سکتے؟ دوسری لڑکیوں جیسا کپڑے کیوں نہیں پہن سکتی؟ وہ سب پہنتی ہیں، انھیں کوئی نہیں روکتا، مجھے ہی کیوں؟ کیونکہ میں بری ہوں

میری امی کو میرے میک اپ، آئی لیشز پہ اعتراض ہوتا ہے، میری لپ اسٹک انہیں بھڑکیلی لگتی ہے، چاہے وہ خود وہی استعمال کرتی ہیں. میں کیوں نہیں؟ کیونکہ میں ایک بری لڑکی ہوں؟ میں ہی غلط کیوں ہوتی ہوں؟ ہر بار ہر ایک کے لیے میں ہی غلط ہوں، میں ہی بُری ہوں، ایسا کیوں ہے؟ میں بھی چاہتی ہوں کہ مجھے ابو ساتھ لے کے شاپنگ سینٹر جائیں جیسے باقی لڑکیوں کے باپ جاتے ہیں، میری امی بھی مجھے سراہیں، گھر کے کام جتنے باقی لڑکیاں کرتی ہیں میں بھی کرتی ہوں، میں بھی چاہتی ہوں کہ سکول میں مجھے بھی دوست بنائیں، جیسے سب ایک دوسرے کے دوست ہوتے ہیں، میں بھی چاہتی ہوں، میں اچھی لگوں، مجھے بھی کوئی پیار سے بلائے، دیکھے، میں بھی چاہتی ہوں.... مگر میرے چاہنے سے کیا ہوتا ہے؟ کچھ نہیں، کچھ بھی نہیں
میں سونا چاہتی ہوں، میں تھک گئی ہوں، مجھے نیند بھی بہت کم آتی ہے، آ جائے تو خواب ایسے ڈراؤنے آتے ہیں کہ اس سے جاگتے رہنا ہی بہتر ہے.. مگر میں سونا چاہتی ہوں، میں نہیں چاہتی کہ صبح ساڑھے سات بجے الارم بجے، میں نے الارم لگایا ہے مگر میں نہیں چاہتی کہ الارم بجے. پھر امی جگانے آ جائیں گی کہ تیار ہوو سکول جانا ہے، میں نے امی کی نیند کی گولیاں کھا لی ہیں، آدھی ڈبی تھی، اب پتا نہیں وہ گولی کے بغیر سو پائیں گی؟ .. مگر میں تھک چکی ہوں، مجھے نیند آ رہی ہے.. میں سونا چاہتی ہوں ایک بار بس 

No comments:

Post a Comment

ٹھنڈی آگ

"آج یہ بدبخت گرمی ایسی ہے کہ جیسے دوزخ کی کوئی کھڑکی کھلی رہ گئی ہو۔ لیکن تم لوگ یہ سوچو کہ دوزخ کی آگ پھر کیسی سخت ہو گی اللہ اللہ.. ی...